باؤ جی۔۔۔

انور بلتی کی بھیجی ہوئی تصویر میرے سامنے ہے جس کو میں دیکھتا جا رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ کیا یہ وہی شخص ہے جو پاکستان اور پاکستان کی عوام کے لئے قانون کی عزت کرتا ہوا لندن سے اپنے نا کردہ جرم کی سزا پانے کے لئے اپنی بیٹی کے ساتھ جہاز سے اتر کر جیل لیکر جانے والی گاڑی میں اسی لئے بیٹھ گیا کہ نے جمہوریت کا وہ قرض ادا کرنا تھا جس کا خواب ‘‘بابا جی‘‘ نے دیکھا تھا،


بابا جی سے ہم سب واقف ہیں وہ ہمیں انگریزوں سے آزاد کروا کر ہندوؤں سے بچا کر ایک ملک دیکر گئے اور ہم نے ان کے ساتھ ١١ ستمبر کو وہ حشر کیا اور اس کے بعد اس ملک میں قوم اور نام نہاد ٹھیکیداروں نے تمام محسنوں کو ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نا دیا ہم بحثیت قوم زوال کا شکار تو تھے ہی اخلاقی پستی کا شکار بھی ہو چکے ہیں ،
باؤجی سے نفرت کرنے والے اس حد تک بھی جا سکتے تھے یہ کبھی سوچا نا تھا ، محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کی بیماری اور اس کے بعد ان کے دوران علاج اس قوم کو ان اخلاقی پستی کے شکار بونوں نے وہ وہ کہانیاں سنا کر گمراہ کیا کہ بھلے چنگے لوگ اس گمراہی کا شکار ہوئے ۔
کبھی کہا گیا کہ ڈرامہ کر رہے ہیں کبھی کہا گیا کہ وفات ہو چکی ہے مگر کسی سیاسی فائدے کا انتظار ہو رہا ہے
ان اسب بکواس کرنے والوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ دیکھو ‘‘ڈرامہ ختم ہوا‘‘ آؤ بتاؤ اس قوم کو کہ کیا سیاسی فائدہ لیا ہے ایک شوہر نے اپنی بیوی کی بیماری اور اس کی موت کا ، آؤ بتاؤ اس قوم کو کہ کیا فائدہ لیا ہے مریم نے اپنی ماں کی بیماری کا بتاؤ،
میں نے آج ان سب کے نام لکھ کر محفوظ کر لئے ہیں اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اتنی زندگی ضرور دے کہ میں ان سب کی موت کو دیکھوں اور لوگوں کو بتا سکوں کہ یہ ہوتا ہے مکافات عمل ۔۔۔

١١ ستمبر یہ دن کبھی نہیں بھولے گا ہر پاکستانی۔۔۔


Leave a Reply