71 سال 71 سال ہو گئے پاکستان کو بنے ہوئے آج تک میرے جیسے نوجوان کنفیوز ہیں کہ اس ملک کو جس کا خواب اقبال نے دیکھا اور جناح نے تکمیل کی کیا اس ملک اس دھرتی کو ہم دنیا میں باقی ممالک کی صف میں اعلیٰ مقام دلا سکتے ہیں؟
کیا اس دھرتی پر پیدا ہونے والے تمام لوگ دنیا میں فخر سے بتا سکتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں کیا ہم پاکستان کے پاسپورٹ کے رنگ کو چھپانے کے لئے دنیا کے دوسرے ممالک کی شہریت لینے کے پیچھے بھاگتے رہیں گے؟
کیا ہم بھی سبز رنگ اور سبز ہلالی پرچم کو دنیا میں اونچا کر سکیں گے؟
یہ سب سوالات ہیں جو ہم نوجوانوں کے سینوں میں پل رہے ہیں اور ہمارے سینے آتش فشاں پہاڑ کی طرح دھک رہے ہیں یہ نا ہو کہ کسی وقت یہ آتش فشاں پہاڑ پھٹ پرے اور اس سے نکلنے والا لاوہ سب کچھ جلا کر راکھ کر دے…. اس وطن کے رہنماء, اس ملک کو چلانے والے لوگ چاہے وہ سول سروس کے ہیں یا افواج پاکستان کے , عدلیہ سے ہیں یا کاروباری حضرات یا کوئی خفیہ طاقتیں (اچھی یا بری اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا) ان تمام لوگوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملک اس دھرتی کے ساتھ کچھ ایسا کر جاؤ کہ آنے والی نسلیں تمہارے ان کارناموں کو اچھی نگاہ سے دیکھ سکیں یہ نا ہو کہ آنے والی نسلیں تمہیں معاف نا کر سکیں…
جو اس وطن پاک کے ساتھ سلوک ہوتا دیکھ رہے ہیں وہ دیکھ کر تو دل خون کے آنسو روتا ہے.
سیاستدان ایک دوسرے کے گریبانوں سے بڑھ کر ایک دوسرے کے گھروں کی چار دیواری اور گھروں کی عزتوں پر حملے کر رہے ہیں. ادارے اپنے خلاف کوئی تنقید سننا برداشت نہیں کر رہے.
معلوم نہیں کہ ہمارا قانون جن اداروں کے خلاف بولنے پر سزا دیتا ہے ان اداروں کے لوگوں کو اس وطن کے ساتھ غداری یا اپنےاختیارات سے تجاوز پر خاموش کیوں ہے؟
کیا باقی ادارے جو اس ملک کو چلانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ناجانے کیوں ان کی کوئی عزت نہیں ان پر بولنے سے کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا.
میرا ماننا ہے کہ پولیس یا پارلیمنٹ جیسے اداروں کے خلاف بولنے والوں کے خلاف بھی قانون ہونا چاہئے. آئیں ہم تمام ادارواں کو مضبوط کریں تمام اکائوں کو ایک کریں. چونکہ ابھی ہم نوجوان مختلف اقسام کے طبقات میں بٹے ہوئے ہیں کوئی مذہب کے نام پر کوئی سیاست کے نام پر کوئی حب الوطنی کے نام پر ہمیں تقسیم کر کے گمراہ کر رہا ہے. سب کو یہاں اپنی فکر ہے مگر کسی کو آنے والی نسل کی کوئی فکر نہیں.
آج کا نوجوان گمراہی کے اس راستے پر چل رہا ہے جس کا انجام تباہی ہے ہاں یہ بات الگ ہے کہ تقسیم ہونے کی وجہ سے تمام راستے الگ ہیں مگر تباہی کی منزل کی جانب ہی سب رواں ہیں.خدارا ہوش کے ناخن لیں اور خود کو ٹھیک کر لیں ….
یا تو آپ سب خود کو ٹھیک کر لیں یا مثبت سوچ رکھنے والے نوجوان جب طاقت حاصل کریں گے تو وہ خود سب ٹھیک کر لیں گے مگر پھر نا کہنا کہ ان کا طریقہ صحیح ہے یاغلط کیوں آنے والی نسل اپنے آباؤ اجداد سے ہی سب سیکھتی ہے….
Browse Category
