مرحوم کو عشق لے ڈوبا غمگین گانے خود بھی سنے ہمیں بھی سننے پر مجبور کیا اور گانوں کے ایک ایک لفظ کی تشریح کی کہ کیسے اس گانے میں شاعر نے اس کی زندگی کو سامنے رکھ کر شاعری کی ہے ۔۔۔ کبھی دنیا کی رنگینی میں لیکر گئے تو جواب ملا کہ ہم یہاں بھی آیا کرتے تھے یہاں بیٹھا کرتے تھے ۔۔۔ وہاں سے کہیں اور لیکر گئے تو جواب ملتا کہ جب نہیں ملتے تھے تو میں آنکھیں بند کر کے اس سے ملاقات کر لیا کرتا تھا۔۔۔۔
روز روز کی بکواس سن کے مجھ سمیت باقی یار دوست بھی اس سے تنگ آگئے اور اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ۔۔ کچھ دیر بعد ملاقات ہوئی تو اس کو اسی حال میں پایا۔۔۔ یاخدا کیا عذاب ہے دوستی ایسی ہے کہ چھوڑ بھی نہیں سکتے ۔۔۔۔
کسی نے کہا بھائی یہ تو مرا ہوا معلوم ہوتا ہے جسم ہے مگر روح نہیں اس کی روح کو واپس لاؤ کیا بتاتے
مرحوم عشق کے غم میں مر گیا سمجھ نہیں آتی کیا کریں ۔۔۔ حضرت عیسیٰ کے بارے میں پڑھا ہے کہ مردوں کو زندہ کر دیتے تھے مگر میرا دوست خود ساختہ مردہ ہے اس کو زندہ کیسے کیا جائے میں نے سمجھایا کہ عشق جیسی کوئی چیز نہیں دنیا میں آجکل سب
تیرا وہم ہے مگر وہ اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھا ۔۔۔ کسی سیانے نے کہا جو اس کا وہم ہے اس کا علاج بھی وہم سے ہی ہو گا اس کو وہم ہے کہ اس کو عشق تھا تو اس کو کوئی اور وہم ڈال دو چناچہ باقی دوستوں سے صلاح مشورہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کے اس کو ایک خیالاتی قبر دکھائی جائے اور سمجھایا جائے کہ تیرا عشق مر چکا ہے اور ہم نے اس کو دفنا دیا ہے ۔۔ خیالاتی قبر دکھائی گئی موصوف نے اس قبر کا طواف کیا اچھی طرح دیکھا اور جب یقین ہو گیا کہ ہماری بات سچی ہے تو قبر کو مزار بنا کر بیٹھ گیا اب آپ بتائیں کہ مزار کا کیا کریں ؟؟؟؟
مزید کیا کیا ہوا اس کی اگلی قسط میں لکھا جائے گا
نوٹ: مرحوم کا نام اس کی اجازت سے اگلی قسط میں لکھا جائے گا
